ممبئی، 12/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی ) مہاراشٹر کے پربھنی میں منگل (10 دسمبر) کو آئین کی بے حرمتی کا ایک سنگین واقعہ پیش آیا، جس کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے۔ رپورٹ کے مطابق، پربھنی پولیس اسٹیشن کے قریب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی مورتی کے ساتھ نصب شیشے کے سیلف میں رکھے آئین کی نقل کو کسی نے نقصان پہنچایا اور اسے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ اس واقعے کو لوگوں نے ’آئین‘ کی توہین قرار دیتے ہوئے احتجاج شروع کر دیا، جو بدھ کے روز پُرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہو گیا۔ صورتحال کو قابو میں کرنے کے لیے پولیس نے کرفیو نافذ کر دیا اور عوامی مقامات پر پانچ یا اس سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی لگا دی۔ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ریاستی ریزرو پولیس فورس کی ایک کمپنی بھی تعینات کر دی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق مظاہرین کی ایک جماعت کلکٹر کو میمورنڈم دینے کے لیے صبح پہنچی تھی۔ لیکن ان لوگوں نے راستے میں دکانوں کے سائن بورڈز اور سی سی ٹی وی کیمروں کو نقصان پہنچایا اور سڑک پر ٹائر جلائے۔ مظاہرین نے مبینہ طور پر ضلع کلکٹر کے دفتر پر بھی حملہ کر دیا اور وہاں کی جائیدادوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ ایک پولیس اہلکار کے مطابق مظاہرین نے دوپہر 1 بجے کے قریب ایک دکان کے باہر پی وی سی پائپوں کو آگ کے حوالے کر دیا۔ پولیس نے بڑی مشقت سے حالات کو قابو میں کیا ہے۔ پولیس نے اس معاملے میں اب تک ایک شخص کو حراست میں لیا ہے۔ منگل کو بھی شام میں مظاہرین نے پربھنی ریلوے اسٹیشن پر ٹریک کو بلاک کر دیا تھا اور نندی گرام ایکسپریس کے لوکو پائلٹ پر بھی حملہ کر دیا تھا۔
لاء اینڈ آرڈر کا جائزہ لینے والے پولیس افسران نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ سرکاری املاک کو نقصان نہ پہنچائیں اور تشدد سے باز آ جائیں۔ دوسری جانب ممبئی کی رکن پارلیمنٹ اور امبیڈکروادی لیڈر ورشا گائیکواڈ نے معاملے کی گہرائی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’آئین کی توہین کیسے ہو سکتی ہے۔ گرفتار افراد سے سختی سے پوچھ تاچھ کی جائے تاکہ اس کے پیچھے کے ماسٹر مائنڈ کا پتہ چل سکے۔‘‘
کانگریس لیڈر وجے وڈیٹیوار نے اس پورے واقعہ کے لیے حکومت اور مقامی انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انھوں نے برسراقتدار طبقہ پر لاپرواہی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر صحیح وقت پر کارروائی کی جاتی تو تشدد کو روکا جا سکتا تھا۔‘‘ اس درمیان شیو سینا (یو بی ٹی) کے رہنما آدتیہ ٹھاکرے نے بھی آئین کی نقل کی توہین کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ انھوں نے اس معاملے کی مذمت کرتے ہوئے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے مظاہرین سے امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل بھی کی ہے۔